بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے بعد منی کے قطرے نکلنے کا حکم


سوال

پیشاب کے بعد منی کے قطرے آتے ہیں، کیا حکم ہے؟

جواب

اگر پیشاب کے بعد منی نکلنے کے وقت شہوت نہ ہو، نہ برے خیالات ہوں، نہ عضو میں انتشار ہو،  بلکہ جریان کی وجہ سے منی نکلے تو غسل واجب نہیں ہو گا۔ البتہ بدن یا کپڑے میں جس جگہ پر لگ جائے اس کا دھونا ضروری ہوگا۔

واضح رہے کہ پیشاب  کے بعد  نکلنے والے گاڑھے قطرے عموماً منی نہیں ہوتے، بلکہ اسے ’’ودی‘‘  کہا جاتاہے، جس سے غسل فرض نہیں ہوتا۔

" إن عدم وجوب الغسل بخروجه بعد البول اتفاقًا إذا لم یکن ذکره منتشرًا فلو منتشرًا وجب".  (شامي: ۱/۱۴۹، أبحاث الغسل) 

" المني: هو ماء أبیض ثخین ینکسر منه الذکر بخروجه، یشبه رائحة الطلع، والمذي: هو ماء أبیض یخرج عند شهوة لا بشهوة، ولا دفق، ولا یعقبه فتور وربما لایحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال". (حاشیة الطحطاوي: ۵۵، باب في وجوب الاغتسال)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں