ایک مجلس میں جب لڑکا اور لڑکی ایجاب و قبول کریں تو نکاح میں جو دو مسلمان گواہوں کا ہونا ضروری ہے، کیا ان گواہوں کو پیسے دے کر بھی اپنے نکاح کا گواہ بنایا جا سکتا ہے؟
اگر کسی شخص کو گواہ بنایا جائے اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا شخص گواہی کے لیے موجود نہ ہو تو اس کا گواہ بننا ضروری ہو گا اور وہ شرعاً اجرت کا حق دار نہ ہو گا۔
الفتاوى الهندية (3/ 451)
'' وفي باب العين من كراهية الواقعات: رجل طلب منه أن يكتب شهادته، أو يشهد على عقد فأبى ذلك، فإن كان الطالب يجد غيره جاز له الامتناع عنه وإلا فلا يسعه الامتناع۔ كذا في الذخيرة''۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 463)
'' (ويجب أداؤها بالطلب) ولو حكماً كما مر، لكن وجوبه بشروط سبعة مبسوطة في البحر وغيره، منها: عدالة قاض وقرب مكانه وعلمه بقبوله أو بكونه أسرع قبولاً وطلب المدعي، (لو في حق العبد إن لم يوجد بدله) أي بدل الشاهد ؛ لأنها فرض كفاية تتعين لو لم يكن إلا شاهدان لتحمل أو أداء، وكذا الكاتب إذا تعين، لكن له أخذ الأجرة لا للشاهد''۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201155
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن