اگر کسی شخص نے درسِ نظامی مکمل پڑھا ہو، لیکن وفاق المدارس کے باقاعدہ امتحانات نہ دیے ہوں تو اس شخص کے لیے سند پیسوں پر لینے کا کیا حکم ہے؟ اور اس پر نوکری کرنا کیسا ہے؟
وفاق المدارس کی سند کا مستحق وہ شخص ہوتاہے جس نے باقاعدہ کسی ادارے سے تعلیم حاصل کی ہو اور امتحانات میں شریک ہوکر کامیابی بھی حاصل کی ہو؛ لہذا ایسا شخص جس نے امتحانات میں حصہ نہ لیا ہو اس کے لیے پیسے دے کر یا کسی اور طریقے سے جعلی سند کا حصول جھوٹ، خیانت، دھوکا دہی، فریب اور حق داروں کی حق تلفی جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، لہذا جعلی طریقہ سے سند حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ اس پر توبہ واستغفار کرنالازم ہے۔اس بنیاد پر نوکری اور ملازمت حاصل کرنے کی جستجو کرنا بھی درست نہیں ہے۔
باقی اگر کوئی جعلی سند کی بنیاد پر ملازمت کرکے تن خواہ حاصل کرچکا ہو تو اس کے حلال یا حرام ہونے سے متعلق یہ ضابطہ ہے کہ اگر مذکورہ شخص متعلقہ ملازمت اور نوکری کی صلاحیت رکھتا ہو اور اس کے تمام امور دیانت داری کے ساتھ انجام دیتا ہو تو اس کے لیے تن خواہ حلال ہوگی، اس لیے کہ تنخواہ کے حلال ہونے کا تعلق فرائض کی درست ادائیگی سے ہے، اور اگر وہ شخص اس ملازمت اور نوکری کا اہل نہیں ہے، یا اہل تو ہے مگر دیانت داری کے ساتھ کام نہیں کرتا تو اس کی تنخواہ حلال نہیں ہوگی۔ نیز واضح رہے کہ ایسے شخص کی دھوکا دہی کا علم ہونے کی صورت میں ادارہ اسے ملازمت سے سبک دوش کرنے اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں حق بجانب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200113
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن