بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیدائش کے وقت تحنیک کا انتظام فوری طور پر کیسے کیا جائے؟


سوال

جیسا کہ آپ نے بتایا کہ ’’تحنیک‘‘  کی بہت اہمیت ہے تو اب ہم کیسے تحنیک کرائیں؛ کیوں کہ اسی وقت کوئی عالمِ دین یا مفتی تو حاضر نہیں ہوسکتے تو  کیا کیا جائے؟  بچہ کس وقت پیدا ہوتا ہے فوراً  تو کوئی نہیں پہنچتا۔ کوئی طریقہ بتا دیں۔

جواب

’’تحنیک‘‘ کا مقصد یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد پہلی چیز اس کی منہ میں کسی متبعِ شریعت بزرگ کا لعاب جائے، اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ عین پیدائش کے وقت کسی عالم یا مفتی کو وہاں لے جایا جائے اور وہیں انہیں انتظار کا کہا جائے، بچے کی پیدائش کے فوراً بعد اسے غذا دینا ضروری نہیں ہوتا،  کچھ دیر وقفے سے بھی اسے غذا دی جائے تو اس سے عمومی احوال میں بچے کی صحت پر اثر نہیں پڑتا۔ اس لیے تحنیک کی ایک صورت یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد اسے نہلاکر پاک کپڑے میں لپیٹ کر کسی بزرگ کی خدمت میں  بھجوادیا جائے، وہ اپنے ہاں تحنیک بھی کردیں، اور نام بھی تجویز کردیں اور برکت کی دعا بھی کردیں۔ یا بچے کی پیدائش کا جو ممکنہ وقت ہو  اس سے کچھ وقت پہلے کسی بھی اللہ والے بزرگ سے کھجور وغیرہ کوئی چیز چبواکر  کسی برتن وغیرہ میں رکھ لیں اور  بچے  کی پیدائش کے بعد اس بچے کے منہ میں اس میں سے تھوڑا سا ڈال دیں۔ یا اگر کوئی بزرگ بسہولت ہسپتال وغیرہ جاسکیں تو  ان کے مقام کے مناسب لے جانے کا انتظام کردیا جائے، اور تحنیک کروانے تک بچے کو کوئی غذا نہ دی جائے۔

حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا  سے روایت ہے کہ وہ اپنے صاحب زادے (عبداللہ بن زبیر) کی پیدائش کے بعد  اسے خود بارگاہِ عالی میں لے کر حاضر ہوئیں، رسول اللہ ﷺ نے کھجور چباکر تحنیک فرمائی، انہیں برکت دی، ان کے لیے دعا فرمائی اور ان کے منہ  میں اپنا لعاب ڈالا، خود فرماتی ہیں کہ پہلی چیز جو میرے بچے کے منہ میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب تھا، ان کا نام عبداللہ تجویز کیا گیا۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے چھوٹے بھائی کی ولادت ہوئی تو ان کے والدین نے ان (حضرت انس رضی اللہ عنہ) کے ہاتھ بچے کو رسول اللہ ﷺ کی خدمتِ عالیہ میں ’’تحنیک‘‘  کے لیے بھیجا، اور ساتھ ہی کچھ کھجوریں بھی بھیجیں کہ ان سے تحنیک کروادیں، رسول اللہ ﷺ نے تحنیک بھی فرمائی اور ان کا نام عبداللہ تجویز فرمایا۔

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے کہ میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو میں خود رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں وہ بچہ لے کر حاضر ہوا، رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام ابراہیم تجویز فرمایا اور تحنیک بھی فرمائی۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں