بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیتل کی بنی ہوئی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا


سوال

پیتل کی بنی ہوئی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے کہ نہیں؟  کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پیتل کی انگوٹھی میں نماز نہیں ہوتی۔

جواب

مردوں کے لیے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے، لہذا مرد کے لیے  پیتل کی انگوٹھی کا استعمال جائز نہیں ہے۔ چاندی کی انگوٹھی استعمال کرتے ہوئے اس بات کا خیال رہے کہ اس کا وزن ساڑھے چار ماشہ سے کم ہی ہو، البتہ جو نماز پڑھ لی ہے اس حال میں اس کے دہرانے کی ضرورت نہیں ،آئندہ نہ پہنے۔

جیساکہ فتاوی شامی (۶/۳۵۹)میں ہے:

"وروى صاحب السنن بإسناده إلى عبد الله بن بريدة عن أبيه أن رجلاً جاء إلى النبي وعليه خاتم من شبه، فقال له: ما لي أجد منك ريح الأصنام! فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد، فقال: مالي أجد عليك حلية أهل النار! فطرحه، فقال: يا رسول الله من أي شيء ؟أتخذه قال: اتخذه من ورق ولاتتمه مثقالاً. فعلم أن التختم بالذهب والحديد والصفر حرام، فألحق اليشب بذلك؛ لأنه قد يتخذ منه الأصنام، فأشبه الشبه الذي هو منصوص معلوم بالنص". 

واضح رہے کہ پیتل کی انگوٹھی پہننا عورتوں کے لیے بھی جائز نہیں، کیوں کہ عورتوں کے لیے سونا، چاندی کی انگوٹھی  پہننا جائز ہے ، اس کے علاوہ عورتوں کے لیے کسی قسم کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں، اور سونا یا چاندی کا پانی چڑھی ہوئی وہ انگوٹھی پہننا جائز ہے جو سونے یا چاندی کی ہو، کسی اور دھات کی نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں