ہم ایک کمپنی میں کام کرتےہیں، جس میں تقریباً ایک دن میں 40 روپے پی ایف فنڈ کاٹا جاتاہے جو پانچ سال کے بعد استعفا لگانے کے بعد تقریباً دوگنا ملے گا، پوچھناہے کیا اس میں سود ہوتاہے؟
کسی بھی ادارے کے ملازمین کی تنخواہ سے جو ماہانہ کٹوتی کی جاتی ہے اگر وہ کٹوتی جبری نہ ہو، بلکہ اختیاری ہو یعنی ملازم کے اختیار و رضامندی سے اس کی تنخواہ سے ماہانہ کٹوتی کی جاتی ہو تو جب اس کو ریٹائرمنٹ کے وقت اس کی وہ رقم واپس کی جائے گی تو اس کے لیے اس میں سے اسی قدر لینا جائز ہو گا جتنی مقدار اس کی تنخواہ سے کٹی ہے اور اس پر جو اضافی رقم ہو گی وہ لینا اس کے لیے جائز نہیں ہوگا۔
اور اگر وہ کٹوتی جبری ہو یعنی اس میں ملازم کو کوئی اختیار نہ ہو اور اس کے ہاتھ میں آنے سے پہلے ہی اس کی کٹوتی کر لی جاتی ہو تو ایسی صورت میں اس کو پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے ریٹائرمنٹ کے وقت جو رقم دی جائے گی، (یعنی تنخواہ میں سے کاٹی گئی رقم اور جو اس پر اضافی دی جارہی ہو) اس کے لیے اس مکمل رقم کا لینا جائز ہو گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200870
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن