بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی قیمت سے کم پر اقالہ کرنا


سوال

اگر کوئی شخص 1000 روپے کی چیز خرید لیتا ہے اور ایک دو دن کے بعد اسی دکان دار کو واپس کرے بغیر استعمال کرنے کے،  تو  دُکان دار اس سے وہ چیز  900 روپے میں واپس لیتا ہے اور کہتا ہے کہ 100 روپے کی کٹوتی پشیمانی کی ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

جب کوئی شخص ایک چیز خرید کر پشیمان ہو جائے اور اس کو واپس کرنا چاہتا ہو  تو اس کو  ’’اقالہ‘‘  کہا جاتا ہے، اور  ’’اقالہ‘‘  میں ضروری ہے کہ پہلی والی قیمت پر ہی معاملہ کو فسخ کیا جائے، اگر دکان دار  کم قیمت کی شرط لگاتا ہے تو اس کا یہ فعل غلط ہے اور  پہلی والی قیمت ہی ادا کرنا  لازم ہو گی۔

النهر الفائق شرح كنز الدقائق (3/ 453):
"(وتصح) الإقالة (بمثل الثمن الأول) حتى لو كان الثمن عشرة دنانير فدفع إليه دراهم عوضاً عنها ثم تقايلا وقد رخصت رجع بالدنانير لا بما دفع، وكذا لو رد بالعيب، وكذا في الإجارة لو فسخت ولو عقداً بدراهم وكسدت ثم تقايلا رد الكاسد، كذا في (الفتح).

(وشرط الأكثر) من الأول (و) شرط (الأقل) ......(لغو ولزمه الثمن الأول)".

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 423):
"(تصح بمثل الثمن الاول وبالسكوت عنه) ويرد مثل المشروط ولو المقبوض أجود أو أردأ.
ولو تقايلا وقدكسدت رد الكاسد (إلا إذا باع المتولي أو الوصي للوقف أو للصغير شيئًا بأكثر من قيمته أو اشتريا شيئًا بأقل منها) للوقف أو للصغير لم تجز إقالته ولو بمثل الثمن الاول، وكذا المأذون كما مر (وإن) وصلية (شرط غير جنسه أو أكثر منه أو) أجله، وكذا في (الاقل)".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں