بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی بیوی کے کہنے پر دوسری بیوی سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھنے کی قسم کھانے کا حکم


سوال

میری پہلی بیوی مجھے بیت اللہ شریف لے کر گئی اور وہاں پر مجھ سے حلفاً  کہلوایا  کہ تم دوسری بیوی کے ساتھ کسی قسم کا رشتہ نہیں رکھو گے۔  میرے لیے کیا حکم ہے جب  کہ میں نے حلف من وعن قبول کیا ہو؟

جواب

اگر کوئی شخص کسی نامناسب کام کی قسم کھالے تو اس کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ نامناسب کام کرنے کے بجائے قسم توڑ کر قسم کا کفارہ ادا کردے،  آپ کا دوسری بیوی سے قطع تعلقی کرنا شرعاً درست نہیں ہے،  اس لیے اس قسم  کا پورا کرنا آپ پر لازم نہیں ہے، بلکہ آپ کو  چاہیے کہ اس قسم کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کردیں۔ اگر آپ نے قسم کھانے کے بعد چار مہینے تک بیوی سے ازدواجی تعلق قائم نہ کیا تو آپ کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، پھر باہمی رضامندی سے (نئے مہر اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں) دوبارہ نکاح کیے بغیر ساتھ رہنا جائز نہیں ہوگا، اور نکاح نہ کرنے کی صورت میں عدت گزرنے کے بعد بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

قسم کے کفارے کی تفصیل جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

قسم کا کفارہ


فتوی نمبر : 144105200230

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں