میری پہلی بیوی مجھے بیت اللہ شریف لے کر گئی اور وہاں پر مجھ سے حلفاً کہلوایا کہ تم دوسری بیوی کے ساتھ کسی قسم کا رشتہ نہیں رکھو گے۔ میرے لیے کیا حکم ہے جب کہ میں نے حلف من وعن قبول کیا ہو؟
اگر کوئی شخص کسی نامناسب کام کی قسم کھالے تو اس کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ نامناسب کام کرنے کے بجائے قسم توڑ کر قسم کا کفارہ ادا کردے، آپ کا دوسری بیوی سے قطع تعلقی کرنا شرعاً درست نہیں ہے، اس لیے اس قسم کا پورا کرنا آپ پر لازم نہیں ہے، بلکہ آپ کو چاہیے کہ اس قسم کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کردیں۔ اگر آپ نے قسم کھانے کے بعد چار مہینے تک بیوی سے ازدواجی تعلق قائم نہ کیا تو آپ کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، پھر باہمی رضامندی سے (نئے مہر اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں) دوبارہ نکاح کیے بغیر ساتھ رہنا جائز نہیں ہوگا، اور نکاح نہ کرنے کی صورت میں عدت گزرنے کے بعد بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
قسم کے کفارے کی تفصیل جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144105200230
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن