بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی بیوی کے دباؤ میں طلاق دینا


سوال

6 دسمبر 2019 کو میرے شوہر نے مجھے میسنجر پر ایک بار کہا کہ "میں نے تم کو طلاق دی" دو دن بعد مولوی صاحب سے مشورہ لیا تو انہوں نے کہا کہ ایک طلاق واقع ہوگئی ہے، رجوع کرلیں تو انہوں نے رجوع کرلیا۔ پھر 4 جنوری 2020 کو میرے شوہر نے اپنی پہلی بیوی کے دباؤ  میں آکر مجھے لکھا اور وائس میسج کیا کہ میں عدنان شاہد آفریدی سمار کو طلاق دیتا ہوں، تین بار لکھا۔ میرے شوہر کا کہنا ہے کہ میں نے پہلی بیوی کے دباؤ  میں آکر دی ہے، میری نیت نہیں تھی۔ پہلی بیوی صبا زہر لے آئی تھی کہ خود بھی کھا لوں گی اور دونوں بیٹیوں کو بھی کھلا دےگی۔ صبا پہلے بھی خودکشی کرنے کی کوشش کر چکی ہے۔ پہلی بیوی کے دباؤ پر طلاق کے کاغذات بھی بنوائے، لیکن اس میں گواہ نہیں تھا۔ میرے شوہر عدنان نے ایک اور کاغذ بھجوایا جس میں ان کا بیان تھا کہ پہلی بیوی کے دباؤ  میں کاغذات بنوائے ہیں، میری طلاق کی نیت نہیں تھی۔

جواب

واضح رہے کہ بغیر گواہوں کے طلاق کے کاغذات پر دستخط کردینے سے اور اسی طرح کسی کے دباؤ  میں آکر طلاق کے الفاظ کہہ دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؛  لہذا صورتِ مسئولہ میں 6 دسمبر 2019 کو طلاق دینے سے ایک طلاق واقع ہوگئی تھی، پھر دو دن بعد رجوع کرنے سے رجوع ثابت ہوگیا، اس کے بعد 4 جنوری 2020 کو دوبارہ لکھ کر تین مرتبہ طلاق دی اور وائس میسج بھی کیا اس سے مجموعی طور پر آپ پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔  

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے :

’’اگر زید کو مجبور کرکے زبردستی اس سے لفظ طلاق کا کہلا لیا ہے اور اس نے مجبور ہوکر اپنی زوجہ کو طلاق دے دی ہے، تب تو اس کی زوجہ پر طلاق واقع ہوگئی ہے، اب کچھ نہیں ہوسکتا۔۔۔‘‘الخ (۹ / ۵۴، دار الاشاعت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں