بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پڑوس کے نوکروں کی جانب سے بد تہذیبی پر کیا کیا جائے؟


سوال

پڑوسیوں کے ملازمین نے ہمیں بہت تنگ کیا ہے،  ان کے بچے ایسی جگہ کھیلتے تھے جہاں اکثر ان کی گیند ہمارے گھر آجاتی اور واپس کرنے کی تکلیف ہمیں اٹھانی پڑتی۔ جب یہ سلسلہ بہت ہونے لگا تو ان کی گیندیں دینا بند کر دیں۔مگر مشاہدہ یہ ہوا کہ انہوں نے اپنی شرارتیں بڑھا دیں۔ مثلاً بہانے بہانے سے ان کے چھوٹے اور بڑوں کا ہمارے گھر میں جھانکا اور جان کر کچرا اور مزید گیندیں پھینکنا۔  کیا ہم پر ان کا سامان دینا لازم ہے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں درپیش پریشانیوں سے اپنے پڑوسیوں کو آگاہ کرنا چاہیے، تاکہ وہ اپنے نوکروں پر پابندی لگائیں، بار بار گیند کا آنا ایذا رسانی میں داخل ہے، اور مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کو ایذا پہچانا از روئے فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حرام ہے، لہذا پڑوسیوں کو اس پریشانی سے آگاہ کر دیا جائے ۔  تاہم بچوں کی بال نہ دینے کا شرعاً اختیار نہیں، البتہ اگر بال لگنے سے کوئی نقصان ہو تو اس کا تاوان لیا جاسکتاہے۔

سمجھانے کے باوجود وہ باز نہیں آتے تو درپیش معاملات پر صبر کریں عند اللہ ماجور ہوں گے،  نیز  درج ذیل دعا کا اہتمام کیجیے:

’’اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ جَارِ السُّوْءِ فِيْ دَارِ الْمُقَامَةِ؛ فَإِنَّ جَارَ الْبَادِیَةِ یَتَحَوَّلُ‘‘. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں