کیا پولیو کے قطرے پلانا صحیح ہے؟ ہم نے سنا ہے کہ جہاں علماء کا کسی مسئلے پر اتفاق نہ ہو تو وہاں گنجائش ہوتی ہے، نیز یہ کہ بطورِ شارع آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی فصل کے حوالے سے ایک خاص عمل کی پہلے ممانعت کی اور پھر اجازت دی تھی کہ دنیا کے معاملات تم زیادہ جانتے ہو، مولانا طارق جمیل صاحب و دیگر جو رائے دیتے ہیں، آپ کی نگاہ میں ان کی کیا حیثیت ہے؟
پولیو یا اس جیسی دیگر بیماریوں کی ویکسینز کے سلسلے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی ماہر دین دار ڈاکٹر اس بات کی تصدیق کردے کہ یہ مضر صحت نہیں اور نہ ہی اس میں کوئی ناپاک چیز ملی ہے تو ان کا پلانا جائز ہے، لہذا اس سلسلے میں دین دار ماہر ڈاکٹروں کی تصدیقات کی طرف رجوع کیا جائے، اور پلانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ اور اس بات کا اطمینان ضرور کرلیا جائے کہ کہیں اس کی تاریخ میعاد گزر نہ گئی ہو۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کے ترجمان رسالہ ”ماہنامہ بینات“ کے مضمون کا مطالعہ کرلیں:
پولیو کے قطرے ، عوامی تشویش اور سرکاری ذمہ داری!
فقط واللہ اعلم
نوٹ: ہمارے ادارے ضابطے کے مطابق عموماً شخصیات کی ذاتی آراء کے حوالے سے جواب نہیں دیا جاتا، ادارے کی رائے سابقہ سطور میں بیان کی جاچکی ہے۔
فتوی نمبر : 144104200784
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن