بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پورا قرآن یاد کرنے کا حکم


سوال

میں چھوٹا تھا تو میرے گھر والوں نے مجھے دارِ اَرقم میں حفظ  کے لیے داخل کروادیا تھا، وہاں کے قاری صاحبان آئے دن تبدیل ہو جایا کرتے تھے، اس لیے وہاں آدھا قرآن پڑھنے کے بعد اسکول چھوڑ کر گھر میں قاری صاحب لگوالیے، گھر میں بھی قاری صاحب کے پاس صحیح طریقے سے قرآن یاد نہیں ہوا، مجھے سارے وقت میں مکمل قرآن کبھی یاد نہیں ہوا ہے، اور اب جب میں بالغ ہوا ہوں تو بہت زیادہ پریشان ہوں کہ مجھے قرآن پاک یاد نہیں ہے، کیا مجھے اب قرآن پاک یاد کرنا ہوگا؟ بہت ڈرتا ہوں آخرت کے اعتبار سے۔

جواب

پورا قرآن یاد کرنا بہت بڑی سعادت  اور آخرت میں بڑے درجات دلوانے کا باعث ہے۔  پورا قرآن یاد کرنا فرض اور واجب تو نہیں ہے ،لیکن جتنا قرآن یاد کیا جا چکا ہو اس کو یاد رکھنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے، یاد کیے ہوئے قرآن کو بھلا دینا بڑی محرومی کی بات ہے، لیکن اگر کوئی  کوشش کے باوجود دوبارہ  یاد نہ کرسکے، تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اور احادیث میں قرآن کو یاد کرکے بھولنے پر جو وعیدیں آئی ہیں، ان کا تعلق اس صورت سے ہے جب کہ آدمی غفلت اور کوتاہی کی بنا پر ناظرہ پڑھنے پر بھی قادر نہ رہے، لہٰذا اگر آپ نے قرآن مجید مکمل حفظ کرلیا تھا لیکن کبھی مکمل یاد نہیں رہا، اور اب کوشش کے باوجود یاد نہیں ہورہا تو آپ حتی الوسع کوشش کرتے رہیے اور تلاوت جاری رکھیے، امید ہے کہ ان شاء اللہ مؤاخذہ نہیں ہوگا۔

سنن أبي داود (1/ 126):

"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عرضت علي أجور أمتي حتى القذاة يخرجها الرجل من المسجد، وعرضت علي ذنوب أمتي، فلم أر ذنباً أعظم من سورة من القرآن أو آية أوتيها رجل ثم نسيها»".

الفتاوى الهندية (5/ 317):

" إذا حفظ الإنسان القرآن ثم نسيه فإنه يأثم، وتفسير النسيان أن لا يمكنه القراءة من المصحف". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200698

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں