بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پندرہ ہزار (۱۵۰۰۰) روپے والے پرائز بونڈ کو چودہ ہزار (۱۴۰۰۰) روپے میں بیچنے کا حکم


سوال

کسی کو میرے پندرہ ہزار روپے دینے تھے، اس نے مجھے پندرہ ہزار روپے والا پرائز بونڈ دے دیا، وہ پرائز بونڈ میں نے بحالت مجبوری چودہ ہزار (۱۴۰۰۰) روپے کا بیچ دیا، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

مذکورہ معاملہ شرعا ناجائز ہے، اس لئے کہ ایک تو اس میں دین (قرض) کو مقروض کے علاوہ کسی دوسرے پر بیچنا لازم آرہا ہے جس کو فقہی اصطلاح میں’’بیع الدین من غیر من علیہ الدین‘‘کہا جاتا ہے، اور یہ ناجائز ہے، دوسری خرابی یہ ہے کہ بانڈ جتنے پیسوں کا ہو اتنے پیسوں میں ہی بیچنا جائز ہوسکتا ہے، اس سے کم یا زیادہ میں بیچنے کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 517)

وأفتى المصنف ببطلان بيع الجامكية، لما في الأشباه بيع الدين إنما يجوز من المديون

 [مطلب في بيع الجامكية]

(قوله: وأفتى المصنف إلخ) تأييد لكلام النهر، وعبارة المصنف في فتاواه سئل عن بيع الجامكية: وهو أن يكون لرجل جامكية في بيت المال ويحتاج إلى دراهم معجلة قبل أن تخرج الجامكية فيقول له رجل: بعتني جامكيتك التي قدرها كذا بكذا، أنقص من حقه في الجامكية فيقول له: بعتك فهل البيع المذكور صحيح أم لا لكونه بيع الدين بنقد أجاب إذا باع الدين من غير من هو عليه كما ذكر لا يصح قال: مولانا في فوائده: وبيع الدين لا يجوز ولو باعه من المديون أو وهبه. اهـ.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144010201285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں