بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ کو گروی رکھنےکاحکم


سوال

پلاٹ رہن رکھوانا کیسا ہے؟

جواب

 

قرض کے بدلے میں اپنی کوئی چیز (مکان،پلاٹ، زیور وغیرہ) قرض دینے والے کے پاس رکھوانے کو ’’رہن‘‘ یعنی گروی رکھوانا کہتے ہیں اور جس کےپاس وہ چیز گروی رکھی جائے اس کے لیے اس چیز سے فائدہ لینا (اگرچہ وہ رہن رکھوانے والے کی اجازت سے ہی کیوں نہ ہو) شرعًا جائز نہیں ہے۔

بصورتِ مسئولہ قرض  کےبدلے پلاٹ گروی رکھنا درست ہے، تاہم جس کے پاس پلاٹ گروی رکھا ہے اس  کے لیے پلاٹ سے فائدہ اٹھانا شرعًا درست نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعًا (حبس شيء مالي بحق يمكن استيفاؤه) أي أخذه (منه) كلًّا أو بعضًا."

 

(کتاب الرھن، ج:6، ص:477، ط:ایچ ایم سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: كلّ قرض جرّ نفعًا حرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن.

 

لايحل له أن ينتفع بشيء منه بوجه من الوجوه وإن أذن له الراهن، لأنه أذن له في الربا."

 

(مطلب کل قرض جر نفعًا حرام، ج:5، ص:166، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله أعلم 

 

 


فتوی نمبر : 144112201463

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں