بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ پر وجوبِ زکات کا حکم


سوال

میرے دو عدد پلا ٹ ہیں،ارادہ یہ تھا کہ ایک بیچ کر دوسرے پلاٹ پر گھر بنا ئیں گے اگرضرورت پڑی تو کاروبار شروع کر نے کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں، آپ برائے مہربانی اس صورتِ حال میں زکاتک ے بارے میں راہ نمائی فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ پلاٹ پر زکات  کے وجوب سے متعلق ضابطہ یہ ہے کہ جو پلاٹ بیچنے کی نیت سے خریدا جائے  اُس پر زکات واجب ہوتی ہے اور جو پلاٹ رہائش کی نیت سے خریدا جائے اُس پر زکات واجب نہیں ہوتی، اگر کوئی پلاٹ رہائش کی نیت سے خریدا جائے پھر بعد میں اُس کو بیچنے کا ارادہ ہو جائے تو  محض بیچنے کے ارادے سے اُس کی رقم پر زکات واجب نہ ہو گی، بلکہ جب اُس کو بیچ دیا جائے پھر اُس کی رقم پر زکاتکے ضابطہ کے مطابق زکات واجب ہو گی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جو پلاٹ بیچنے کی نیت سے خریدا گیا ہے اُس پلاٹ کی زکات واجب ہو گی اور جو پلاٹ رہائش کی نیت سے خریدا گیا ہے اُس پر زکات واجب نہیں ہو گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں