بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرچون کی دکان میں زکاۃ کا حساب


سوال

پرچون کی دکان کی سالانہ زکاۃ کس طرح حساب کرکے نکالی جائے  حال آں کہ دکان میں جو ہزاروں چھوٹی موٹی اشیاء  ہوتی ہیں ان کا الگ الگ حساب لگانا بہت مشکل کام ہوتا ہے، ان اشیاء  کے حساب لگانے کا طریقہ کیا ہوگا؟

جواب

شرعی طریقہ تو اس صورت میں یہی کہ دکان میں موجود جتنا سامانِ تجارت ہے، سب کو الگ الگ شمار کیا جائے،محض اندازا  لگا کر زکاۃ نکالی گئی تو جتنی رقم کم ادا کی جائے گی اتنی زکاۃ ذمے میں باقی رہے گی، اس لیے  دکان کے مکمل سامان کا حساب لگایاجائے۔ تاہم اگر پوری کوشش کے باوجود  کسی وجہ سے دکان کا  مکمل حساب کرنا ممکن  نہ ہوتو  اندازا  لگاکر اس میں  کچھ اضافہ کرکے زکاۃ  ادا کرے ، تاکہ زکاۃ واجب مقدار سے  کم ادا نہ ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں