بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پروفیسر کا کالج کے اوقات میں تلاوت کرنے کا حکم، تاخیر سے کالج پہنچنے کا حکم


سوال

میں ایک کالج میں پروفیسر ہوں، ملازمت کے کیا مسائل ہیں،  دورانِ  ملازمت میں قرآنِ  پاک کی تلاوت کرتا ہوں،  کیا یہ جائز ہے؟  اور کبھی کبھار کالج سے لیٹ ہو جاتا ہوں! راہ نمائی فرمایئے!

جواب

کالج انتظامیہ کے ساتھ آپ کا ملازمت کا جو معاہدہ ہوا ہے اس کی رو سے آپ کے جو اوقاتِ ملازمت ہیں ان میں تو کالج کا ہی کام کرنا چاہیے،  البتہ انتظامیہ  کی طرف سے آپ کو درمیان میں تھوڑا  بہت وقت ایسا دیا گیا ہے جس میں آپ کو فارغ رکھا گیا ہو اور اس وقت میں آپ کے ذمہ کالج کا کوئی کام نہ ہو تو ایسے وقت میں تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اگر آپ کالج کے مقرر کردہ وقت سے لیٹ ہوجائیں تو مہینے بھر کل ملا کر جتنی تاخیر آپ کو ہوئی ہو اس کا حساب  رکھ  کر  (استحقاقی رخصت سے اوقات زائد ہونے کی صورت میں) مہینے کے آخر میں اس وقت کے بقدر اپنی تنخواہ میں سے پیسے کٹوالیا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105201123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں