بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پرندوں کی زکوۃ کا حکم


سوال

 میں نے فروری 2019 میں کچھ جوزے پالے ان کو بڑا کیا پھر ان کے انڈوں سے بچے نکلواکے بیچ دیئے۔اب فروری 2020 آ رہا ہے مجھے اس کام کو کرتے ہوئے ایک سال ھونے والا ہے ابھی میرے پاس تقریباً60000 تک کے پرندے موجود ہیں میں ان کے بچے بیچ رہا ہوں۔ آپ سے عرض یہ ہے ہر سال فروری میں جتنے پرندے موجود ہوں ان کی مارکیٹ ویلیو کے حساب سے ٪2.5 زکوٰۃ ادا کرنی لازمی ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ جو پرندے تجارت کی غرض سے خریدے جائیں یا جن پرندوں سے تجارت کی جائے، یعنی جس پرندے سے متعلق  منافع کما کر بیچنے کی نیت ہو  اس کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہوتا ہے.

اس لیے آپ جن   چوزوں اور دیگر پرندوں کو بیچ کر منافع کماتے ہیں ان کا  سال مکمل ہونے پر آپ پر ان  پرندوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہو گا.

اور جن پرندوں کو بیچنے کے لیے نہیں رکھا، بلکہ بچے یا  مرغی کے انڈے حاصل کرنے  کی نیت سے خریدا ہے ان کی زکوۃ لازم نہ ہو گی. البتہ اگر بچے یا انڈے بیچ کر نفع کمایا اور اس میں سے کچھ رقم سال پورا ہونے پر موجود ہوئی تو اسے بھی زکات کے حساب میں شامل کیا جائے گا۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ اگر سال پورا ہونے پر موجود پرندوں اور دیگر اموال زکات (نقدی وغیرہ) کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے کم ہوئی تو زکات واجب نہ ہوگی۔ مذکورہ صورت میں چوں کہ آپ کے پاس تقریباً ساٹھ ہزار کا مالِ تجارت (پرندوں کی صورت میں) ہے، جو نصاب سے زیادہ ہے، لہذا آپ پر اس کی زکات واجب ہوگی، بشرطیکہ آپ پر اتنا قرض نہ ہو جسے منہا کرنے کے بعد آپ صاحبِ نصاب نہ رہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں