بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پراویڈنٹ فنڈ کی  رقم پر زکات


سوال

پراویڈنٹ فنڈ کی  رقم پر زکات ہے؟

جواب

پراویڈنٹ فنڈ کی وہ رقم جو سرکار  یا ادارہ ملازم کی تنخواہ سے اپنے اصول کے مطابق کاٹ لیتا ہے اس پر ملازم کی ملکیت نہیں آتی، صر ف استحقاق ہوتا ہے، اور وجوبِ زکات اور نصابِ زکات  میں وہ مال محسوب ہوتا ہے کہ جس پر ملازم کی ملکیت ثابت ہو،  لہذا  جب تک پراویڈنٹ فنڈ کی  رقم پر مکمل قبضہ اور تصرف حاصل نہ ہو ، اس پر زکات عائد نہیں ہوگی اور قبضہ حاصل ہونے کے بعد گزشتہ سالوں کی زکات بھی اُس پر واجب نہیں ہوگی ،بلکہ اس سال اور آنے والے سالوں میں جتنی رقم اس کے پاس مجموعی طورپر جمع ہے ،اُس پر اسے زکات دینی ہوگی ۔ جی۔پی فنڈ کی وصولی کے وقت اگر ملازم کے پاس پہلے سے نصاب کے مطابق نقد رقم موجود ہو تو جی۔پی فنڈ سے ملنے والی رقم کو بھی اس کے ساتھ شامل کرلیا جائے گا اور جب پہلے سے موجود رقم کا سال مکمل ہوگا تو اس کا بھی سال مکمل سمجھاجائے گا اور رقم کے اس مجموعے سے زکات اداکی جائے گی ۔اگر فنڈکی وصولی سے پہلے ملازم صاحبِ نصاب نہ ہوتو اس فنڈ پر سال گزرنے کے بعد زکات واجب ہوگی ۔ (ہندیہ ص : 171-172 ج : 1) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں