ادارہ اپنی مرضی سے ہماری تن خواہ میں سے ہر مہینے پراویڈنٹ کے نام پر رقم کی کٹوتی کرتا ہے اور ملازمت ختم ہونے کے بعد یا پھر وفات پاجانے کے بعد وہ رقم دگنی کرکے واپس کرتا ہے، اس رقم پر مجھے ہرسال زکات ادا کرنی ہوگی یا نہیں؟ یا اگر جب وہ رقم مجھے ملے میں اس وقت زکات ادا کروں تو پھر کتنی ادا کرنی ہوگی؟ جتنے سال کی سروس ہے اتنی ادا کرنی ہے یا جس سال رقم ملی اس سال کی ادا کرنی ہوگی؟ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ادارہ بدنیتی پر اتر آئے تو وہ یہ رقم ادا نہیں کرتا، ایسی صورت میں اس رقم پر زکات فرض ہوگی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کی پروایڈنٹ فنڈ کی مد میں جو تن خواہ کی رقم جمع ہے اس پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی ہے جب وہ وصول ہوجائےاور وصول ہونے کے بعد یہ تفصیل ہے کہ اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب ہیں تو اپنے نصاب پر سال مکمل ہونے کے وقت ان رقوم سے بھی زکات نکالنا لازم ہوگا، چاہے رقم وصول ہونے کے بعد سال مکمل نہ بھی ہوا ہو، اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہیں، بلکہ مذکورہ فنڈ کی رقم ملنے کے بعد نصاب کے مالک ہوں گے تو یہ رقم وصول کرنے کے ایک سال مکمل گزرنے کے بعد ڈھائی فی صد زکات ادا کرنا لازم ہوگا، اور جب تک وہ رقم ادارہ کے کھاتے میں جمع رہے گی اور آپ کو نہیں ملے گی تب تک اس کی زکات ادا کرنا واجب نہیں ہوگا، اور ملنے کے بعد گزشتہ سالوں کی زکات بھی ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وأما سائر الديون المقر بها فهي على ثلاث مراتب عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - ضعيف، وهو كل دين ملكه بغير فعله لا بدلاً عن شيء نحو الميراث أو بفعله لا بدلاً عن شيء كالوصية أو بفعله بدلاً عما ليس بمال كالمهر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية وبدل الكتابة لا زكاة فيه عنده حتى يقبض نصاباً ويحول عليه الحول".(1/ 175،کتاب الزکاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها، ط: رشیدیہ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200328
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن