بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈ انعام نکلنے کی صورت میں غریب کو دینے کی نیت سے رکھنا


سوال

 کیا پرائز بانڈ اس بنا پر رکھ سکتے ہیں کہ اگر اس کا انعام لگ جائے تو وہ انعام کے پیسے کسی غریب کو دے دیے جائیں؟

جواب

پرائز بانڈ کی خرید وفروخت اور اس پر ملنے والا انعام ناجائزا ور حرام ہے،  اس میں سود اور جوا پایا جاتا ہے،   اگر کسی شخص نے پرائز بانڈ   لے لیے ہوں تو  اس پر لازم ہے کہ وہ انہیں واپس کرکے اپنی اصل رقم وصول کرلے؛ کیوں کہ سودی معاملہ کرنے یا برقراررکھنے کی اسلام میں گنجائش نہیں ہے،  اس پر ملنے والا انعام چوں کہ سود ہے اور سود کا حکم یہ ہے کہ اسے وصول کرنا ہی جائز نہیں ہے،  اگر غلطی سے کوئی شخص وصول کرچکا ہوتو پھر اس کے لیے یہ حکم ہے کہ فقراء پر ثواب کی نیت کے بغیرصدقہ کردے؛ تاکہ حرام رقم سے گلوخلاصی ہوجائے، اس نیت سے سود وصول کرنا کہ اس کو خود استعمال نہیں کریں گے بلکہ غریبوں پر صدقہ کریں گے یہ شرعاً جائز نہیں ہے، ایسے لوگ  سودی معاملے کاارتکاب کرکے خود تو گناہ گارہوتے ہیں  اورغریبوں کادنیوی  فائدہ کرتے ہیں۔یہ نادانی ہے کہ انسان اپنا دینی نقصان کرکے دوسروں کابھلاکرے اور دوسروں کے دنیوی فائدے کے لیے اپنی آخرت بربادکرے۔

سود کی رقم غلطی سے ملکیت میں آگئی ہوتو اسے صدقہ کرنا لازم ہے، مگر اس کایہ مطلب نہیں کہ صدقہ کی نیت سے انسان سود وصول کرتا رہے، جیساکہ توبہ کی نیت سے گناہ کی اجازت نہیں اوراس وجہ سے بدپرہیزی کرنا معقول نہیں کہ اس کی  دواموجود ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا﴾ [النساء: 161]

ترجمہ:  اور بہ سبب اس کے کہ وہ سود لیا کرتے تھے حال آں کہ ان کو اس سے ممانعت کی گئی تھی اور بسبب اس کے کہ وہ لوگوں کے مال ناحق طریقہ سے کھاجاتے تھے اور ہم نے ان لوگوں کے لیے جو ان میں سے کافر ہیں دردناک سزا کا سامان کر رکھا ہے۔(از بیان القرآن )

''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه''. (5/99،مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط: سعید)   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200851

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں