بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈ رکھنے کا حکم


سوال

کیا پرائز بانڈ رکھنا جائز ہے؟

جواب

پرائز (انعامی) بونڈ سود اور جوئے کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے حرام ہے؛ اس لیے انعام اور نفع کی غرض سے کسی بھی قسم کے پرائز (انعامی) بونڈ خریدنا یا اس رقم سے نفع اٹھانا جائز نہیں ہے۔ 

اگر کسی نے لاعلمی کی وجہ سے لے لیے ہوں یا غیر اختیاری طور پر (مثلاً:  ترکے میں) اس کی ملکیت میں آگئے ہوں تو پرائز بانڈ کی اصل مالیت کے برابر رقم لینا جائز ہوگا، اضافی رقم لینے کی اجازت نہیں ہوگی، اگر وصول کرلی ہو تو اس کے بقدر رقم مستحقِ زکاۃ غریب کو ثواب کی نیت کے بغیر مالک بناکر دینا ضروری ہوگا۔

أحكام القرآن للجصاص ط العلمية (2/ 582):

"وحقيقته تمليك المال على المخاطرة".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں