کیا پینٹ (پتلون) کا کاروبار کرنا جائز ہے؟
اگر مخصوص سائز کے حساب سے پینٹ اس طرح بنائی گئی ہوں کہ اس سے جسم کی ساخت واضح نہ ہوتی ہو اور ستر نہ کھلتاہو تو ایسی صورت میں اس کا کاروبار کرنا جائز ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال ہوگی۔ لیکن اگر اس کی بناوٹ ایسی ہو کہ اس سے جسم کی ساخت واضح ہوتی ہو یعنی اسکن فٹنگ ہو یا ستر کا حصہ کھلتاہو تو ایسی صورت میں اس کے پہننے کی طرح اس کا کاروبار کرنا بھی درست نہ ہو گا۔
بہرصورت صلحاء کا لباس چوں کہ قمیص شلوار ہے؛ اس لیے اس کی ترویج کی نیت سے اگر پینٹ شرٹ کے بجائے قمیص شلوار کا کاروبار کیا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200594
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن