بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانی کی ٹنکی میں گندا پانی مل جائے


سوال

اگر پانی کی ٹنکی میں گندا پانی مل جائے اور پانی کی بو یا مزہ یا دونو ں تبدیل ہوجائیں  تو کیا پانی ناپاک ہوگیا؟ اور پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ اور اس سے پڑھی ہوئی  نمازوں کا کیا حکم ہے؟

جواب

 اگر مذکورہ صورت میں پانی  کی ٹنکی دہ در دہ ہے(یعنی  ٹنکی کی وسعت طول وعرض میں چالیس ہاتھ  / 225 اسکوائر فٹکے برابر اور گہرائی ایک فٹ) یا اس سے زیادہ ہےتو نجاست گرنے سے پانی اس وقت تک ناپاک نہیں ہوگا جب تک کہ پانی کے تین اوصاف (رنگ، بو اور مزہ ) میں سے کوئی ایک وصف نہ بدل جائے، اگر نجاست گرنے سے کوئی ایک وصف بھی بدل جائے تو پانی  ناپاک ہوجائے گا۔ لیکن اگر ٹنکی اس مذکورہ مقدار سے چھوٹی ہو  تو پانی فوراً ناپاک ہوجائے گا خواہ  پانی کا کوئی وصف بھی نہ بدلے۔

لہٰذا اگر  نجاست گرنے یا ملنے کی وجہ سے پانی کا مزہ یا بو یا دونوں تبدیل ہوجائیں تو پانی بہر صورت ناپاک ہوجائے گا۔

پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نجاست اور موجودہ سارا پانی کسی طریقہ سے بھی نکال لیا جائے تو پاک ہوجائے گی۔ اور اگر ٹنکی زیادہ بڑی ہو یا کسی وجہ سے مکمل خالی کرنا بہت مشکل ہو تو  اس میں ایک طرف سےپانی ڈالا جائے اورایک طرف سے جاری کردیا جائے، (یعنی مسلسل اس میں پاک پانی آتارہے اور  ناپاک پانی نکلتا رہے) یہاں تک کہ پانی کے تینوں اوصاف (رنگ، مزہ، بو) اپنی اصلی حالت پر آجائیں۔

باقی اس ناپاک پانی سے وضو یا غسل کرکے، یا اس سے کپڑے دھو کرجتنی نمازیں پڑھی ہیں ان کا اعادہ ضروری ہے ۔

المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة (1/ 87):
"يجب أن يعلم أن الماء الراكد إذا كان كثيراً فهو بمنزلة الماء الجاري لا يتنجس جميعه بوقوع النجاسة في طرف منه إلا أن يتغير لونه أو طعمه أو ريحه. على هذا اتفق العلماء، وبه أخذ عامة المشايخ، وإذا كان قليلاً فهو بمنزلة الحباب والأواني يتنجس بوقوع النجاسة فيه وإن لم تتغير إحدى أوصافه". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں