بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ لاکھ کی پیداوار پر عشر کی مقدار


سوال

1.اگر کسی شخص نے باغ کو  500000 (پانچ لاکھ روپے)  پر بیچ دیا اور وہ باغ کو اپنے ہی پیسوں سے سیراب کراتا تھا،  اب وہ ان پانچ لاکھ کی زکاۃ ادا کرنا چاہتا ہے تو کتنی زکاۃ ادا کرے؟

2. ایک لاکھ میں کتنی زکاۃ آئے گی؟

جواب

زمین کی پیداوار پر عشر  (دسواں یا بیسواں حصہ)  لازم ہوتا ہے، زکاۃ لازم نہیں ہوتی، اب  سوال کا جواب ملاحظہ ہو:

1. واضح رہے کہ  اگر کوئی باغ ایسا ہو کہ اس کو  کنویں،  نہر ،  تالاب یا ٹیوب ویل سے سیراب کیا جاتا ہو  جس میں الگ سے خرچہ آتا ہے  تو اس باغ کی پیداوار  میں نصفِ عشر  (پیداوار کا بیسواں حصہ) واجب ہو گا۔

آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ آپ اپنے باغ کو اپنے ہی پیسوں سے سیراب کرتے تھے تو ایسی صورت میں کُل پیداوار کا بیسواں حصہ (یعنی کل پیداوار کا پانچ فی صد) ادا کرنا آپ کے ذمہ لازم ہو گا،  مثلاً اگر پیداوار پانچ لاکھ  ہوئی ہے تو  پچیس ہزار روپے کی ادائیگی عشر کی مد میں لازم ہو گی۔

اور اگر کوئی  زمین بارانی ہے، یعنی وہ بارش سے سیراب کی جاتی ہے  تو اس زمین پر  عشر   (پیداوار کا دسواں حصہ) واجب ہوگا یعنی ایک لاکھ میں دس ہزار روپے دینا لازم ہو گا۔

2- مذکورہ صورت میں چوں کہ عشر کے احکام جاری ہوں گے، نہ اموال کی زکاۃ کے، اس لیے ایک لاکھ پر زکاۃ (ڈھائی فیصد) کے حساب کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم اگر کسی کے پاس نقدی، مالِ تجارت یا سونا چاندی کے اعتبار سے نصاب پورا ہو اور اس پر سال گزر جائے تو ایک لاکھ پر ڈھائی ہزار روپے زکاۃ واجب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں