بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پائے کھانے کا حکم


سوال

پائے کھانا کیسا ہے؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پائے کھانے سے منع فرمایا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پائے پسند نہیں تھے؟

جواب

پائے کھانا حلال ہے، بلکہ پائے کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، چنانچہ بخاری شریف کی روایت  میں آتا ہے کہ عبدالرحمٰن بن عابس اپنے والد   عابس سے روایت کرتے ہیں،   انہوں نے کہا کہ  میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا:  کیا قربانی کا گوشت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ تک کھانے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے کہا:  آپ نے اُس سال ایسا کرنے سے منع کیا تھا جب لوگ محتاج تھے،  آپ کا مطلب ایسا حکم دینے سے یہ تھا کہ مال دار لوگ محتاجوں کو ( یہ گوشت ) کھلادیں اور ہم بکری کے پائے اٹھا رکھتے،  پندرہ پندرہ دن بعد اس کو کھاتے،  عابس نے کہا: کیوں ایسی کیا ضرورت تھی؟  (کیوں کہ عرب میں پائے زیادہ قیمتی غذا نہیں سمجھی جاتی تھی) یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا ہنسیں اور  پھر کہنے لگیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروالوں کو کبھی برابر تین دن تک گیہوں  کی روٹی، سالن کھانے کو نہیں ملا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی ۔

اور ابن ماجہ کی روایت میں صراحۃً منقول ہے کہ وہ پائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تناول فرمایا کرتے تھے۔

صحيح البخاري (7/ 76):
"عن عبد الرحمن بن عابس، عن أبيه، قال: قلت لعائشة: أنهى النبي صلى الله عليه وسلم أن تؤكل لحوم الأضاحي فوق ثلاث؟ قالت: «ما فعله إلا في عام جاع الناس فيه، فأراد أن يطعم الغني الفقير، وإن كنا لنرفع الكراع، فنأكله بعد خمس عشرة» قيل: ما اضطركم إليه؟ فضحكت، قالت: «ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز بر مأدوم ثلاثة أيام حتى لحق بالله»".

سنن ابن ماجه ت الأرنؤوط (4/ 431):
"عن عائشة، قالت: لقد كنا نرفع الكراع فيأكله رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد خمس عشرة من الأضاحي".

لہذا پائے کا کھانا نہ صرف یہ کہ جائز ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بھی رہا ہے اور اس کی عدمِ پسندیدگی کی کوئی روایت ہمیں نہ مل سکی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں