بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاؤں میں موچ آنے کی وجہ سے پٹی پر موزہ پہنے ہونے کی صورت میں اس پر مسح کا حکم


سوال

اگر پاؤں میں تکلیف یا موچ وغیرہ  کی وجہ سے پٹی بندھی ہو اور اس پر موزہ پہنا ہو تو غسل واجب ہونے کی صورت میں موزہ (جوراب) پر مسح کرنا کیسا ہے؟ جب کہ حکیم صاحب نے وہ  پٹی چار دن تک پہنے رکھنے کا کہا ہو؟ جب کہ وہ پٹی جس وقت حکیم صاحب نے باندھی ہو اس وقت وضو نہیں تھا.

جواب

اگر کسی شخص کے  جسم  پر زخم  یا  چوٹ کی وجہ سے  کسی حصے پر پٹی بندھی ہوئی ہو  یا پلستر چڑھا ہو اور اس کو اتارنا نقصان دہ ہو  یا کھولنے کے بعد اس کو باندھنا مشکل ہو  تو  وضو   یا  ٖفرض غسل کی حاجت ہو نے کی صورت میں وہ شخص باقی اعضاء پر پانی ڈالے اور متاثرہ حصے /پٹی یا پلستر  کی جگہ پر پانی نہ ڈالے،  بلکہ اس پر مسح کرلے، اگرچہ پٹی باندھتے وقت وضو نہ ہو۔ اور اگر اس کے اوپر کوئی دوسری پٹی وغیرہ ہو تو اس پر بھی مسح کرسکتا ہے۔

 اگر پٹی کے اوپر موزہ ہو تو یہ دیکھا جائے گا کہ وہ  پٹی پورے پاؤں پر ہے تو  موزے کے اوپر بھی مسح کرسکتا ہے، اور یہی مسح اس کے لیے دھونے کے حکم میں ہوگا اور فرض ادا ہوجائےگا۔ لیکن اگر پٹی پورے پاؤں پر نہ ہو اور باقی حصہ کا دھونا نقصان دہ نہ ہو تو چوں کہ اس حصے کا دھونا ضروری ہے، اور موزہ اتارنا نقصان دہ بھی نہیں ہےاور اس کو دوبارہ پہننا مشکل بھی نہیں ہے؛ اس لیے وضو  اور غسل کے لیے اس کو اتار  صحیح حصہ کو دھونا ضروری ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 280):

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعاً للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر، وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلاً ... (والرجل والمرأة والمحدث والجنب في المسح عليها وعلى توابعهما سواء) اتفاقاً".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 273):
"(والخرق الكبير) بموحدة أو مثلثة (وهو قدر ثلاث أصابع القدم الأصاغر) بكمالها ومقطوعها يعتبر بأصابع مماثلة (يمنعه) إلا أن يكون فوقه خف آخر أو جرموق فيمسح عليه". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144105200610

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں