بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیوشن کلاس کی فیس کی زکات کا حکم


سوال

ٹیوشن کلاس کی زکات کس طرح ادا کی جائے? جب کہ ٹیوشن کلاس کی فیس کا معاملہ سال ختم ہونے پر سمجھ میں آتا ہے کہ آیا نفع ہوا یا نقصان؟

جواب

زکاۃ کے معاملے میں ٹیوشن کلاسز کے سال یا کاروبار کے سال کا مستقل طور پر اعتبار نہیں ہے، بلکہ صاحبِ نصاب بنتے ہی (یعنی بنیادی ضرورت سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر رقم ملکیت میں آتے ہی) زکات کا سال شروع ہوجاتاہے، اور زکات کے احکام میں نفع ونقصان کا اعتبار اسی سے کیا جاتاہے، چاہے سال کے دیگر حصوں میں مال بڑھتارہے یا گھٹتارہے، بشرطیکہ بالکل ختم نہ ہو۔ نیز ٹیوشن کلاسز سے حاصل شدہ نفع (رقم) کے لیے الگ سے سال گزرنا بھی ضروری نہیں ہے، لہٰذا اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب ہیں تو زکات کے سال کے اختتام پر دیکھ لیا جائے ، اس وقت اگر منافع ہے اور مجموعی رقم (منافع اور دیگر قابلِ زکات اموال کی مالیت) نصاب کے بقدر یا اس سے زائد ہے تو کل مال کا چالیسواں حصہ زکاۃ  نکالنا ضروری ہوگا، اور اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہیں تو جس وقت پہلی مرتبہ آپ کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر رقم جمع ہوجائے تو اسی وقت سے آپ کا سال شروع ہوجائے گا، چاند کے حساب سے اس کے پورے ایک سال بعد آپ کے پاس نصاب سے زائد جتنا مال ہوگا اس کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں