کسی کو کوئی ٹیوشن ملی ہو، وہ اس کو پیسے لے کر کسی دوسرے کو دے سکتا ہے یا نہیں؟
ٹیوشن پڑھانا اور اس پر عوض لینا اجارہ کا معاملہ ہے، جس شخص کا ٹیوشن پڑھانے کا معاملہ ہوگا وہی اجرت کا مستحق ہوگا، اور نفسِ ٹیوشن ایک حقِ مجرد ہے، اور حقوقِ مجردہ کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔
البتہ اگر کسی شخص کے پاس کوئی ٹیوشن ہو اور وہ ان سے واضح طور پر یہ معاملہ کرے کہ میں آپ کے بچے کی تعلیم کا انتظام میرے ذمے ہے، چاہے خود پڑھاؤں یا کسی اور سے پڑھاؤں، پھر وہ اپنے طور پر کسی شخص سے کم میں معاملہ طے کرکے اس بچے کو پڑھادے تو اس صورت میں ٹیوشن پڑھانے والوں کا معاملہ پہلے شخص سے ہوگا، اور دوسرا شخص اس پہلے شخص کا ملازم ہوگا، لہذا اس معاملہ میں یہ طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔
الاشباہ والنظائر میں ہے :
’’الحقوق المجردة لايجوز الاعتياض عنها ‘‘. (1/212)
فتاوی شامی میں ہے :
’’وفيها: وفي الأشباه: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، كحق الشفعة، وعلى هذا لايجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف‘‘. (4/518) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201339
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن