بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیلی نار کمپنی کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں ایک ہزار روپے (کم از کم) رکھنے پر سستی کال کی سہولت


سوال

ٹیلی نار کمپنی کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں ایک ہزار روپے (کم از کم) رکھنے پر وہ روزانہ پچاس فری منٹ دیتے ہیں۔ اور ان فری منٹس سے کال کرنے پر ہر کال کے عوض 12 پیسے کاٹتے ہیں۔ اب ٹیلی نا ر والے کہتے ہیں کہ چوں کہ ہم آپ کو دیے گئے منٹس میں سے کال کرنے پر آپ سے 12 پیسے فی کال کاٹنے ہیں اس لیے یہ سود نہیں ہے۔ برائے  مہربانی راہ نمائی فرمائیں!

جواب

ٹیلی نار کی جانب سےدی جانے والی سہولت کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ اپنے پاس اکاؤنٹ کھلوانے والوں کو کچھ کالیں سستی ریٹ پر دیتا ہے، جو کہ بالآخر ایک اضافی سہولت ہے، جو اکاؤنٹ میں قرض رکھنے کے ساتھ مشروط ہے، لہذا جب تک یہ نفع یعنی سستی کالوں کی فراہمی  اکاؤںٹ میں  رقم رکھوانے سے مشروط ہوگا تو  یہ نفع استعمال کرنا ، لینا دینا دونوں ہی ناجائز ہے۔

"عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَلَا تَجِيءُ فَأُطْعِمَكَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّكَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ، إِذَا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا ". ( صحیح البخاری 3814)
ترجمہ: سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ حاضرہوا تو میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی ، انہوں نے کہا:  کیا آپ (ہمارے پاس) آئیں گے تاکہ میں آپ کو  ستواورکھجورکھلاؤں اورآپ ایک ( باعظمت ) مکان میں داخل ہوں (جس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے گئے تھے)؟  پھر آپ نے فرمایا: تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں، اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اورپھروہ تمہیں ایک تنکے یاجوکے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابربھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا؛ کیوں کہ وہ بھی سود ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں