بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹھیکہ پر کام لے کر کسی اور کو ٹھیکہ پر دینا


سوال

 میں ایک ٹھیکیدار ہوں، میں ایک کام لیتاہوں ٹھیکے کے حساب سے، مثلاً 50000 ہزار میں لیتا ہوں، پھروہ کام کسی اور ٹھیکدار کو45000 ہزار میں دوں، توبغیر کسی محنت کے  مجھے 5000ہزار ملتے ہیں ، یہ  جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  ٹھیکدار نے جب یہ معاملہ کرلیا کہ میں اتنے میں یہ چیز تعمیر کروادوں گا، پھر وہ خواہ اپنے مزدور لگاکر یہ کام کرے یا کسی اور ٹھیکیدار  کو کم قیمت میں دے کر معاملہ کرکے کام کروائے  دونوں صورتوں جائز ہیں، اور درمیان کا نفع لینا بھی ٹھیکدار کے لیے جائز ہے، البتہ اگر مالک نے  ٹھیکدار سے مطلق معاملہ نہیں کیا، بلکہ یہ شرط لگائی کہ یہ آپ اپنے مزدوروں سے کام کروائیں گے، کسی اور کو ٹھیکہ پر نہیں دیں گے تو اس صورت میں ٹھیکدار کے لیے کسی اور کو آگے ٹھیکہ پر دینا جائز نہیں ہوگا۔

     فتاوی عالمگیری میں ہے:

’’استأجره ليبني له حائطاً بالآجر والجص وعلم طوله وعرضه جاز. كذا في محيط السرخسي‘‘. (4 / 451،الباب السادس عشر في مسائل الشيوع في الإجارة، ط: رشیدیة)

وفي البدائع الصنائع (4/ 208): 
’’وللأجير أن يعمل بنفسه وأجرائه إذا لم يشترط عليه في العقد أن يعمل بيده؛ لأن العقد وقع على العمل، والإنسان قد يعمل بنفسه وقد يعمل بغيره؛ ولأن عمل أجرائه يقع له فيصير كأنه عمل بنفسه، إلا إذا شرط عليه عمله بنفسه؛ لأن العقد وقع على عمل من شخص معين، والتعيين مفيد؛ لأن العمال متفاوتون في العمل فيتعين فلا يجوز تسليمها من شخص آخر من غير رضا المستأجر‘‘. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں