بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹوپی / عمامہ پہن کر نماز پڑھنا


سوال

 1۔کیا ٹوپی میں مستقل نماز پڑھنا بغیر کراہت کے جائز ہے یا اس مسئلہ میں کچھ تفصیل ہے؟

2- "عمامہ باندھ کر نماز پڑھانا ستر درجہ کی فضیلت رکھتا  ہے"،  کیا یہ حدیث ثابت ہے؟  اگر ثابت ہے تو اس کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟ 

جواب

1:ٹوپی میں مستقل نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے ۔البتہ عمامہ   ایک مستقل سنت ہے ،اس لیے عمامہ باندھ  کر نماز پڑھنا مستحب ہے ۔

و في عمدۃ الرعایة بتحشیة شرح الوقایة للإمام محمد عبد الحي اللكنوي:

"و قد ذكروا أنَّ المستحبَّ أن يصلّي في قميصٍ و إزار وعمامة، و لايكره الاكتفاءُ بالقلنسوة، و لا عبرةَ لما اشتهر بين العوام من كراهة ذلك، و كذا ما اشتهرَ أنّ المؤتمّ لو كان معتماً العمامة، و الإمامُ مكتفيًا على قلنسوة يكره."

(کتاب الصلاۃ ،باب الحدث فی الصلاۃ ،ج:۲، ص:۳۸۲،ط:سعید)

2۔  ستر درجہ  زیادہ ثواب کی روایت اگرچہ  منقول ہے؛ لیکن بعض ائمہ جرح وتعدیل نے اسے موضوع  جب کہ دیگر بعض نے حد درجہ ضعیف کہا ہے:

"(رَكْعَتَانِ بِعِمامَةٍ خَيْرٌ مِنْ سَبْعِينَ رَكْعَةً بِلا عِمامَةٍ)."

رواه الديلمي في "مسند الفردوس" (2/265، رقم/3233) وعزاه السيوطي في "الجامع الكبير" (رقم/14441) يقول المناوي رحمه الله :
"رواه عنه أيضا أبو نعيم - ومن طريقه وعنه تلقاه الديلمي - ثم إن فيه طارق بن عبد الرحمن أورده الذهبي في الضعفاء وقال: قال النسائي : ليس بقوي . عن محمد بن عجلان : ذكره البخاري في الضعفاء وقال الحاكم: سيء الحفظ " انتهى باختصار."

"فيض القدير " (4/49)

(عمامہ کے ساتھ پڑھی ہوئی دو رکعتیں بغیر عمامہ کے پڑھی ہوئی ستر رکعتوں سے بہتر ہیں)۔
علامہ سخاوی رحمہ اللہ اوران سے اتفاق کرتے ہوئے علامہ مناوی نے کہا ہے کہ یہ حدیث ثابت نہیں ہے، اور علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے اس کو  "جامع صغیر"  میں ذکر کیا ہے، اورجامع صغیر میں علامہ رحمہ اللہ نے موضوع روایتیں بیان نہ کرنے کا التزام کیا ہے، پس یہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ کے نزدیک موضوع نہیں ہے، اور عجلونی رحمہ اللہ نے ان سے اتفاق کیا ہے۔

(المقاصد ۲۶۳؍ کشف الخفاء ۲؍۳۱)

لہذا عمامہ کی فضیلت ثابت ہے، اس کے ساتھ پڑھی گئی نماز کا ثواب بھی بغیر عمامہ والی نماز کے بالمقابل زیادہ ہے، لیکن کسی مخصوص مقدار  ثواب کی تحدید صحیح روایتوں سے ثابت نہیں ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں