بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنا


سوال

میں خود ایک مدرسہ کا طالب علم ہوں، مجھے یہ چیز بہت پریشان کرتی ہے جب اچھے خاصے مدرسے کے طلباء اور اساتذہ روڈ پر بڑی دلیری سے ٹریفک قوانین توڑتے ہیں اور اُسے غلط بھی نہیں سمجھتے۔ رانگ وے (ون وے پر الٹا چلنا), سگنل کی خلاف ورزی کرنا، پارکنگ اس طرح کرنا کہ دوسرےکو پریشانی ہو وغیرہ، یہ وہ مسائل ہیں جن سے معاشرے میں جنگل کا سا ماحول بنتا جا رہا ہے۔ ظاہری سنت کا لباس پہن کر اور داڑھی رکھ کر یہ طلباء اور اساتذہ خود کو شہری قوانین سے بالا تر سمجھتے ہیں۔ اُن کو سمجھانے کی کوشش کی جائے تو اُلجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عام آدمی جب کرتا ہے تو اسے پہلے روکو۔ میں ایک مدرسہ کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے سوچتا ہوں کہ مولانا حضرات کو عام آدمی کے لیے نمونہ ہونا چاہیے اورا مثال بننا چاہیے۔ کیا دینی مدارس میں پڑھنے والے طلباء اور خاص کر کے اساتذہ کو عام شہری قوانین کی تعلیم دینے کے لیے کوئی شعبہ ہے اور اگر ہے تو پھر دینی مدارس کے طلباء اور اساتذہ کے افعال میں یہ تعلیم کیوں نظر نہیں آتی؟

جواب

حکومت کے وہ قوانین جو شریعتِ مطہرہ کے قواعد کے متصادم نہ ہوں ان کی پاس داری کرنا ہم سب کی شرعی واخلاقی ذمہ داری ہے، کوئی بھی ان سے بالا تر نہیں ، خصوصاً دین دار طبقے جتنے بھی ہیں ان کو  زیادہ خیال رکھنا چاہیے؛  تاکہ دین پر کوئی انگلی نہ اٹھائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں