بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹخنے ڈھکے ہونے کی حالت میں پڑھی جانے والی نماز کا حکم


سوال

 کیا ٹخنے چھپا کر پڑھی جانے والی نماز لوٹانا واجب ہے؟ کیا اس بارے میں کوئی صحیح حدیث موجود ہے؟ 

جواب

ٹخنے چھپا کر پڑھی جانے والی نماز کے بارے میں ایک روایت میں ہے کہ ایک دیہاتی صحابی آئے اور ان کے ٹخنے چھپے ہوئے تھے ، انہوں نے نماز پڑھی تو آپ علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ جاؤ وضو کرو ،وہ جاکر وضو کرکے آئے ، پھر فرمایا کہ جاؤ وضو کرکے آؤ ،اسی طرح دو مرتبہ ہوا ، اس پر ایک صحابی نے پوچھا :یا رسول اللہ !آپ نے دوبارہ وضو کا کیوں حکم فرمایا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اس حال میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹک رہی تھی ، اور اللہ تعالیٰ ایسی آدمی کی نماز قبول نہیں فرماتے جس کے پائنچے لٹک رہے ہوں ۔

سنن ابی داود میں ہے:

"حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ»، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، ثُمَّ قَالَ: «اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ»، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ، ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ، فَقَالَ: «إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ»".

(سنن أبي داود، كتاب الصلاة، باب الإسبال في الصلاة، (1/300)، ط: دار الحديث-قاهرة)

یہ حدیث صحیح ہے ، لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ اجر کے لحاظ سے اس کی نماز قابل قبول نہیں ہوگی ، فرض کی ادائیگی  کے اعتبار سے   نماز ادا ہوجائے گی ، البتہ نماز سے جو فوائد  حاصل ہوتے ہیں ، دل کا منور ہونا اور گناہوں کا ختم ہونا ، وغیرہ، وہ حاصل نہ ہوں گے۔ 

دلیل الفالحین  میں ہے :

"وَالمرادُ من قوله لایَقبل : لایُکفَّر ذنوبُه، ولایطهرُ قلبُه من الآثام وإنْ أسقطتْ عنه الطلب". 

(دليل الفالحین، باب صفة طول القميص والكم والإزار،(5/275)، ط:دار المعرفة،بيروت-لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144104201032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں