ایک شخص نے اپنے پاس دو مرد (گواہ) بیٹھا کر لڑکی کو ویڈیو کال کی اور ویڈیو کال پر لڑکی اور لڑکے نے ایک دوسرے کو دیکھتے ہوے حقِ مہر طے کرتے ہوئے تین مرتبہ ایجاب و قبول کیا، اگر لڑکی اور لڑکے دونوں میں سے کسی کی ذات (قوم) نچلے طبقے کی نہ ہو تو کیا نکاح ہو گیا؟
ویڈیو کال کے ذریعہ ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ البتہ اگر کال پر کسی شخص کو ایجاب یا قبول کا وکیل بنا دیا جائے اور وہ وکیل اُس کی طرف سے نکاح کی مجلس میں ایجاب یا قبول کرلے اور ایجاب و قبول اور گواہان سب ایک ہی مجلس میں ہوں تو ایسی صورت میں نکاح جائز ہو گا۔ صور تِ مسئولہ میں لڑکی خود نکاح کی مجلس میں موجود نہ تھی اور نہ ہی کسی کو اپنی طرف سے نکاح کا وکیل بنایا ؛ اس لیے مذکور ہ نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوا۔ دوبارہ شرعی طریقے کے مطابق نکاح کرنا ضروری ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 268):
"(ومنها) سماع الشاهدين كلامهما معاً، هكذا في فتح القدير".
مزید تفصیل کے لیے ہمارے جامعہ کے ویب سائٹ سے شائع شدہ فتویٰ
ملاحظہ فرمائیں!
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200807
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن