بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویڈیو کال پر بیوی سے جسم دکھانے کا مطالبہ کرنا


سوال

اپنی بیوی سے ویڈیو کال پرصرف کپڑے اتروانا اور اسے دیکھنا کیا گناہ ہے؟

جواب

واضح رہے کہ آمنے سامنے تنہائی میں میاں بیوی کے لیے ایک دوسرے کے سارے بدن کو دیکھنا جائز ہے، شرعاً  ممانعت نہیں،  البتہ شرم گاہ کی طرف دیکھنا خلافِ ادب اور ناپسندہ ہے۔ 

لیکن ویڈیو کال میں تصویر کشی پائی جاتی ہے، اور جان دار کی تصویر کشی بہر حال ناجائز ہے؛ لہذا ویڈیو کال کرنا ہی جائز نہیں ہے، خواہ بیوی کے جسم کو دیکھے یا نہیں، اور بیوی کو ویڈیو کال پر کپڑے اتار کر دکھانے کا مطالبہ بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔  نیز یہ عمل اس پہلو سے بھی نقصان دہ ہے کہ ویڈیو کال اگرچہ بظاہر لائیو سمجھی جاتی ہے، لیکن اس کا ڈیٹا بھی کہیں نہ کہیں محفوظ ہو جاتاہے، اور بسا اوقات نجی تعلقات کی یہ ویڈیوز  زندگیوں اور خاندانوں کی بربادی اور عزت کی قبا چاک ہونے کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔

اگر شوہر کےلیےدور رہ کر کام کرنا مشکل ہے تو  بیوی کو اپنے پاس بلائے یا خود اپنے علاقہ میں محنت کرے۔ جب تک اس کے وسائل نہ ہوں تو کثرت سے روزے رکھے؛ تاکہ نفسانی خواہشات قابو میں رہٰیں، اور نیک لوگوں کی صحبت میں رہے؛ تاکہ گناہوں کی طرف دھیان نہ جائے۔

جواہر الفقہ میں ہے :

’’تصویر کشی صرف اسی کا نام نہیں کہ قلم سے تصویر بنائی جائے یا پتھر وغیرہ کا بت تراشا جائے، بلکہ وہ تمام صورتیں تصویر کشی میں داخل ہیں جن کے ذریعہ تصویریں تیار ہوتی ہیں، خواہ وہ آلاتِ قدیمہ کے ذریعہ ہو یا آلاتِ جدیدہ فوٹوگرافی اور طباعت وغیرہ سے، کیوں کہ آلات و ذرائع کی تخصیص ظاہر ہے کہ کسی کام میں مقصود نہیں ہوتی، اَحکام کا تعلق اصل مقصد سے ہوتا ہے، اس لیے جیسے قلم ذریعۂ تصویر کشی ہے، ایسے ہی طباعت اور آلاتِ فوٹوگرافی ذریعۂ تصویر سازی ہے‘‘۔ (ج۷ / ص ۲۴۶، مکتبہ دار العلوم کراچی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں