بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویب سائٹ کے کسٹمر بنانے پر کمیشن


سوال

اس کمیشن کا کیا حکم ہے جو مجھے ان ویب سائٹ سے ملتا ہے جن کی اشیاء میں فروخت کرواتا ہوں۔ صورت یہ ہوتی ہے کہ مخصوص اشیاء کی خریداری کے لیے میں مخصوص ویب سائٹ سے ہی خریدنے پر کسٹمر  کی ذہن سازی کرتا ہوں، مثلاً کتابیں، دوائیاں وغیرہ۔  مجھے اس عمل پر وہ ویب سائٹ والے کمیشن دیتے ہیں، اس کمیشن کا کیا حکم ہے؟

جواب

اشیاء کی خریداری کے لیے کسٹمر کو مخصوص ویب سائٹ سے خریدنے کے لیے تیار کرنے پر کمیشن لینا درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہوگا :

1- وہ چیز جائز اور حلال ہو جس کی ترغیب دیں۔

2- جس معاملے کی ترغیب دیں وہ عقد ناجائز نہ ہو۔

3- اس چیز کی صفات و فوائد میں مبالغہ آرائی اور جھوٹی باتیں نہ ہوں۔

4- اس کا معیار اور قیمت عام مارکیٹ کے معیار اور قیمت کے مطابق ہو۔

5- کسٹمر کو خریداری پر تیار کرنے کے لیے ناجائز ذرائع مثلاً جان دار  یا موسیقی پر مشتمل ویڈیو، یا جان دار کی تصاویر وغیرہ کا استعمال نہ ہو۔

6- کسٹمر کو خریداری کی صرف ترغیب نہ ہو، بلکہ سودا کرنے میں کسی حد تک کمیشن لینے والا بھی شریک ہو، خواہ کمپنی کی طرف سے وکیل ہونے کی شکل میں، یا کسی اور شکل میں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 63):
"وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدًا؛ لكثرة التعامل". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144106201161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں