بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وکیل کا متعین کردہ مستحق زکوۃ کے علاوہ کسی اور مستحق کو زکوۃ دینےکا حکم!


سوال

وکیل اگر کسی دوسرے مستحق کو زکات  دے دے، تو کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ اگر وکیل متعین کردہ مستحقِ  زکات کے علاوہ کسی اور مستحق  کو   زکات دے دے تو  زکات ادا ہوجائےگی، لیکن احتیاطًا وکیل کو ایسا نہیں کرنا  چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وهذا حيث لم يأمره بالدفع إلى معين؛ إذ لو خالف ففيه قولان حكاهما في القنية. وذكر في البحر أن القواعد تشهد للقول بأنه لايضمن لقولهم: لو نذر التصدق على فلان له أن يتصدق على غيره."

(كتاب الزكوة، ج:2،ص:269، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144111201287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں