وکیل اگر کسی دوسرے مستحق کو زکات دے دے، تو کیا حکم ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر وکیل متعین کردہ مستحقِ زکات کے علاوہ کسی اور مستحق کو زکات دے دے تو زکات ادا ہوجائےگی، لیکن احتیاطًا وکیل کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وهذا حيث لم يأمره بالدفع إلى معين؛ إذ لو خالف ففيه قولان حكاهما في القنية. وذكر في البحر أن القواعد تشهد للقول بأنه لايضمن لقولهم: لو نذر التصدق على فلان له أن يتصدق على غيره."
(كتاب الزكوة، ج:2،ص:269، ط:ایچ ایم سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144111201287
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن