بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وجوبِ زکات کی ایک صورت کا حکم


سوال

مجھے 10 فروری 2018 کو 22 لاکھ پنشن ملی، اور میں نے 20 اکتوبر 2018 کو اس رقم سے پلاٹ خرید لیا کاروبار کے لیے، کیا اب زکات ہوگی؟ اور اگر ہوگی تو کب ہوگی فروری 2019 یا اکتوبر 2019 کو؟

جواب

اگر پنشن ملنے سے پہلے آپ صاحبِ نصاب تھے تو آپ کا سال اُسی دن پورا ہو گا جب آپ پرانے نصاب سے صاحبِ نصاب بنے تھے اور اُسی پرانے مال کی زکات کے ساتھ مذکورہ پنشن کی زکات  کی ادائیگی بھی آپ پر لازم ہو گی، اور اگر اس رقم کے ملنے سے پہلے آپ صاحبِ نصاب نہیں تھے تو جس دن یہ رقم آپ کے ہاتھ میں آئی (یعنی 10 فروری)اُس دن سے آپ کا سال شروع ہو گیا اور اسلامی سال (چاند کی تاریخ کے حساب سے سال)مکمل ہونے پر آپ پر زکات  کی ادائیگی لازم ہو جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 259):
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام)....... (قوله: نسبة للحول) أي الحول القمري لا الشمسي ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 288):
"(قوله: والمستفاد) السين والتاء زائدتان: أي المال المفاد ط (قوله: ولو بهبة أو إرث) أدخل فيه المفاد بشراء أو ميراث أو وصية وما كان حاصلا من الأصل كالأولاد والربح كما في النهر (قوله إلى نصاب) قيد به؛ لأنه لو كان النصاب ناقصا وكمل بالمستفاد فإن الحول ينعقد عليه عند الكمال، بخلاف ما لو هلك بعض النصاب في أثناء الحول فاستفاد ما يكمله فإنه يضم عندنا، وأشار إلى أنه لا بد من بقاء الأصل؛ حتى لو ضاع استأنف للمستفاد حولا منذ ملكه، فإن وجد منه شيئا قبل الحول ولو بيوم ضمه وزكى الكل". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200592

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں