بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ووٹ ڈالنے کے چند مسائل


سوال

اگر ایک گاؤں یا علاقے کے لوگ الیکشن سے پہلے امیدواروں کے سامنے اپنے ترجیحات رکھ کرکہ فلا ں فلاں کام پر ہم آپ کو  ووٹ دیں گے،  چاہے روڈ کا مسئلہ ہو یا ٹرانسفارمر،جنازگاہ وغیرہ وغیرہ،  کیا ایسا کرنا درست ہے؟ میں نے ایک بار کسی سے سنا تھا کہ یہ ووٹ بیچنے کے مترادف ہے جو کہ شرعاً جائز نہیں۔

 دوسرا یہ کہ علاقے کے بڑے لوگ تمام افراد کومجبور کرتے ہیں کہ فلاں کو ووٹ دینا ہے، حال آں کہ میرے خیال میں تو ووٹ صرف اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنا چاہیےاور اپنی علم کے مطابق سب سے متقی اور خدمت خلق والے کو دینا چاہیے ؟

کیا راستے یا کسی اور چیز کے بدلے ووٹ دینا حرام ہے ؟اور کتنا گناہ ہوگا؟

جواب

1۔ علاقے کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی شرط پر کسی امیدوار کو ووٹ دینا جائز ہے، کیوں کہ امیدوار کو منتخب کرنے کا مقصد ہی علاقے کی فلاح و بہبود ہے، تاہم امیدوار کی اہلیت  اور اس کےپارٹی منشور کو اس صورت میں بھی دیکھنا ضروری ہے ؛ لہٰذا خدمتِ خلق کے ساتھ ساتھ جو امیدوار اسلام، ملک اور ملت کے حق میں بہتر معلوم ہو اسے ووٹ دیناچاہیے ۔

2۔ کسی ووٹر کو اس بات پر مجبور کرنا کہ وہ کسی خاص شخص کو ووٹ ڈالے یہ درست نہیں۔

3۔ اگر امیدوار اہل نہیں ہے تو اسے صرف ترقیاتی کام کے عوض ووٹ دینا درست نہیں معلوم ہوتا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں