سورہ فتح آیت نمبر 10 {اوفى بما عاھد علیه اللّٰه}میں"علیه" کی ’’ہ‘‘ضمیر مرفوع کیوں ہے؟
واضح رہے کہ ’’و من أوفى بما عاهد عليه اللّٰه‘‘میں ’’عليه‘‘ کی ’’ہ‘‘ ضمیر مجرور ہے، اسے مرفوع نہیں کہا جائے گا، بلکہ اسے مضموم کہا جائے گا، ہائے ضمیر کا ضابطہ یہ ہے کہ اگر اس سے پہلے کسرہ (زیر) یا حرف’’یاء‘‘آجائے تو ’’ہ‘‘ ضمیر پر ضمہ کے بجائے کسرہ پڑھاجاتا ہے، لیکن سورہ فتح کی اس آیت { إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا (10)} میں لفظ ’’علیه‘‘ میں ’ہ‘ ضمیر پر امام حفص کی قراءت کے مطابق ضمہ پڑھا گیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں اصل کی رعایت رکھی گئی ہے۔
الوافي في شرح الشاطبية (ص: 313):
"وها كسر أنسانيه ضمّ لحفصهم ... ومعه عليه الله في الفتح وصّلا
قرأ حفص بضم كسر الهاء في: وَما أَنْسانِيهُ إِلَّا الشَّيْطانُ هنا. وفي عَلَيْهُ في: وَمَنْ أَوْفى بِما عاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ في سورة الفتح. وقرأ غيره بكسر الهاء في الموضعين. وقوله (وها كسر أنسانيه) أضاف ها إلى الكسر باعتبار أن الكسر فيها. ويجوز أن يكون من باب القلب لأمن اللبس، والتقدير: وكسر هاء أَنْسانِيهُ ضم وهو الظاهر."
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201428
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن