۱۔میرا نکاح دو سال قبل ہوا تھا،پوچھنا یہ ہے کہ اب رخصتی کی جگہ ڈائریکٹ ولیمہ کرکے وہیں سے رخصتی کرسکتے ہیں؟یا پھر ولیمہ سے پہلے رخصتی لازم ہے یعنی ساتھ رہنا؟
۲۔لڑکے اور لڑکی والوں کی طرف سے شادی اور ولیمہ کو ملا کر ایک ساتھ ایک ہی تقریب کرلی جائے اور پھر رخصتی کرلی جائے،کیا اس طرح ولیمہ کی سنت پوری ہوجائے گی؟
۱ ،۲۔ولیمہ کا مسنون وقت شبِ زفاف/خلوتِ صحیحہ کے بعد ہے، تاہم اگر کسی وجہ سے عقدِ نکاح کے بعد خلوتِ صحیحہ سے پہلے ولیمہ کرلیا جائے تو ولیمہ کی سنت ادا ہوجائے گی، لہذا مذکورہ دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت اختیار کی جائے گی تو نفسِ ولیمہ کی سنت تو ادا ہوجائے گی، لیکن ولیمہ کا مسنون وقت رخصتی کے بعد ہی ہے؛ اس لیے اس کا لحاظ بہتر ہے۔جیسا کہ ''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:
'' وَوَلِيمَةُ الْعُرْسِ سُنَّةٌ ، وَفِيهَا مَثُوبَةٌ عَظِيمَةٌ، وَهِيَ إذَا بَنَى الرَّجُلُ بِامْرَأَتِهِ يَنْبَغِي أَنْ يَدْعُوَ الْجِيرَانَ وَالْأَقْرِبَاءَ وَالْأَصْدِقَاءَ، وَيَذْبَحَ لَهُمْ وَيَصْنَعَ لَهُمْ طَعَامًا ۔۔۔ وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَدْعُوَ يَوْمَئِذٍ مِنْ الْغَدِ وَبَعْدَ الْغَدِ ، ثُمَّ يَنْقَطِعُ الْعُرْسُ وَالْوَلِيمَةُ ، كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ''. (کتاب الکراهية،الباب الثانی عشر في الهدایا والضیافات، :5 /343، ط:رشیدیه) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200240
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن