بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسنون ولیمہ


سوال

شادی کی رات شوہر اور بیوی نے ہم بستری نہیں کی، اگلے دن ولیمہ تھا. تو کیا یہ ولیمہ درست ہوا؟ ولیمہ کے لیے شوہر اور بیوی کا ہم بستری کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

ولیمہ کا اصل وقت تو شبِ زفاف کے بعد ہی ہے، البتہ اگر رخصتی کے بعد ہم بستری سے پہلے یا شبِ زفاف سے پہلے ولیمہ کر لیا گیا تو بھی ولیمہ کی سنّت ادا ہوجائے گی۔ بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے نکاح کا ولیمہ شبِ زفاف کے بعد کیا، اور بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ شبِ زفاف سے پہلے کیا۔

''یجوز أن یؤلم بعد النکاح، أو بعد الرخصة، أو بعد أن یبنی بها، والثالث هو الأولی''۔ (بذل المجهود، کتاب الأطعمة، باب في استحباب الولیمة للنکاح، مطبع سهارن پور قدیم ۴/ ۳۴۵، دارالبشائر الإسلامیة بیروت ۱۱/ ۴۷۱، تحت رقم الحدیث : ۳۷۴۳) 
''وقت الولیمة عند العقد، أو عقبه، أو عند الدخول، أو عقبه، وهذا أمر یتوسع فیه حسب العرف والعادة، وعند البخاري أنه صلی اﷲ علیه وسلم دعا القوم بعد الدخول بزینب''۔ (فقه السنة، دارالکتاب العربي ۲/ ۲۱۰)

 

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (20/ 151)

'' وفيه فوائد: ... الثالثة: اتخاذ الوليمة في العرس، قال ابن العربي: بعد الدخول، وقال البيهقي: كان دخوله صلى الله عليه وسلم بعد هذه الوليمة''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں