بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ولی یا ذوہان نام رکھنا / آپ ﷺ کے صفاتی ناموں کے ساتھ محمد کا سابقہ لگانا


سوال

میں اپنے بیٹے کا نام نیچے دیے گئے دو ناموں  میں سے رکھنا چاہتا ہوں، کیا حضور پاک ﷺ کے صفتی نام کے ساتھ ’’محمد‘‘  لگانا ضروری ہے؟ جیسے کہ ’’محمد ولی‘‘  یا میں ’’ولی بن زید‘‘  رکھ سکتا ہوں ؟ ’’ذوہان  بن زید‘‘  کیا یہ نام اسلامی ہے؟  اس نام کے رکھنے میں کوئی حرج تو نہیں؟  ’’ولی بن زید‘‘  کیا یہ سوچ کرنام رکھنا کہ یہ حضور پاک کا نام ہے اور قیامت کے روز شاید اس نام کی نسبت سے بخشش ممکن ہوجائے،  صحیح ہے؟

جواب

’’ولی‘‘  کے معنی دوست کے ہیں، اس کا شمار آپ ﷺ کے صفاتی ناموں میں سے بھی ہوتا ہے، لہذا ’’محمد ولی‘‘  نام رکھنا درست ہے، اور اگر آپ کا نام ” زید“ ہے تو اپنے بیٹے کا نام ’’ولی بن زید‘‘ بھی  رکھ سکتے ہیں۔ آپ ﷺ کے صفاتی ناموں پر نام رکھتے ہوئے ساتھ ’’محمد‘‘  کا سابقہ یا لاحقہ لگانا ضروری نہیں ہے، البتہ ہمارے یہاں برکت کے حصول کے لیے اپنے نام ساتھ ’’محمد‘‘  کا اضافہ کیا جاتا ہے، جو کہ ایک مستحسن امر ہے۔

2۔۔ تلاش کے باوجود ہمیں  ’’ذوہان‘‘  نام کا معنی مستند عربی، اردو اور فارسی لغت میں نہیں مل سکا۔

3۔۔ آپ ﷺ کا ذاتی نام ’’محمد‘‘  اگر اس جذبے سے رکھا جائے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے قوی امید ہے کہ بخشش کا ذریعہ بن جائے، اسی طرح دوسرے ذاتی نام ’’احمد‘‘  کے حوالے سے بھی امید رکھی جاسکتی ہے۔ دیگر صفاتی ناموں کے بارے میں اس طرح کی بات منقول نہیں ہے۔  باقی اللہ سے بخشش کی امید بہرحال ہونی چاہیے، لیکن ساتھ  اس کے  عتاب کا خوف ہونا بھی ضروری ہے، حاصل یہ ہے کہ نیک اعمال کے ساتھ بخشش کی امید کرنی چاہیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں