بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ولدیت میں غیرمسلم والد کانام لکھنا


سوال

ایک لڑکی نے مسلمان ہوکر مسلمان سے نکاح کرلیا. اس کی پہلے ہندو شوہر سے بھی اولاد ہے جو کہ چھوٹے ہیں. کورٹ نے ان معصوم بچوں کو ماں کے ساتھ مسلم ہوکر رہنے کا فیصلہ دے دیا ہے. پہلے شوہر کا نام کافروں والا ہے، جس کی وجہ سے پہلے شوہر سے پیدا شدہ بچوں کی ولدیت میں اس کا نام لکھوانے سے تردد پیدا ہورہا ہے، کیوںکہ مسلم معاشرے میں والد کے کافر نام کی وجہ سے بچے کی شخصیت پر غیرمناسب اثرات پڑنے کے غالب امکانات ہیں، بالخصوص بچپن اور سکول وغیرہ میں ۔تو ایسی صورت میں مسلمان شوہر نادرا میں اپنا نام لکھوا دے تودرست ہے  یا نہیں؟

جواب

اگرمسلمان شوہرمذکورہ نومسلمہ کے سابق غیرمسلم شوہرسے ہونے والی اولاد کی سرپرستی قبول کرتاہےتووہ بلاشبہ ان کاسرپرست کہلائے گااوربطورِسرپرست کاغذات میں اپنانام لکھواسکتاہے،لیکن ولدیت میں کہیں بھی اس کانام لکھنادرست نہیں،ولدیت میں ان کے حقیقی والدکانام لکھااوراستعمال کیاجائے گا۔

اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہی ہے کہ اولاد کو حقیقی والد ہی کی طرف منسوب کیا جائے، اولاد جیسے ہی سمجھ دار ہو تو انہیں مناسب انداز میں سمجھادیا جائے، باقی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کی صورت میں اللہ تعالیٰ خیر کی راہ نکالیں گے اور اولاد کی عزت میں بھی اضافہ ہوگا ، غیر مناسب اثرات پڑنے کے اندیشے بھی دم توڑ جائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143801200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں