بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وقوف مزدلفہ کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص  سفرحج میں ہو  اور مزدلفہ میں چار گھنٹے قیام کرنے کے بعد فجر سے پہلے ہی منی چلاگیاتو کیادم لازم ہے؟

جواب

وقوفِ مزدلفہ کا اصل وقت طلوع فجر (صبح صادق)سے طلوع شمس تک ہے،  رات کاقیام سنت ہے،اگرکوئی شخص بغیرعذرکے صبح صادق سے پہلے ہی منی چلاگیا اور صبح صادق سے طلوع شمس کے درمیان وقوف مزدلفہ بالکل نہیں کیا تو اس پردم لازم ہوگا۔ البتہ مریض، ضعیف اور خواتین عذر کی وجہ سے صبح صادق سے پہلے منی چلے جائیں تو ان پردم لازم نہیں ہوگا۔ لہٰذا  مذکورہ شخص نے اگربغیرکسی عذرکے وقوف مزدلفہ ترک کیا یعنی صبح صادق سے سورج طلوع ہونے کے درمیان مزدلفہ میں بالکل نہیں ٹھہرا بلکہ رات کاکچھ حصہ گزار کر فجرسے قبل ہی مزدلفہ سے منی چلاگیا تواسے دم دیناہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

( فصل ) : وأما زمانه فما بين طلوع الفجر من يوم النحر ، وطلوع الشمس فمن حصل بمزدلفة في هذا الوقت فقد أدرك الوقوف ، سواء بات بها أو لا ، ومن لم يحصل بها فيه فقد فاته الوقوف ، وهذا عندنا ، وقال الشافعي يجوز في النصف الأخير من ليلة النحر كما قال في الوقوف بعرفة ، وفي جمرة العقبة ، والسنة أن يبيت ليلة النحر بمزدلفة ، والبيتوتة ليست بواجبة ، إنما الواجب هو الوقوف ، والأفضل أن يكون وقوفه بعد الصلاة فيصلي صلاة الفجر بغلس ثم يقف عند المشعر الحرام فيدعو الله تعالى ، ويسأله حوائجه إلى أن يسفر ثم يفيض منها قبل طلوع الشمس إلى منى ، ولو أفاض بعد طلوع الفجر قبل صلاة الفجر فقد أساء ، ولا شيء عليه لتركه السنة ، والله أعلم .(4/418) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143512200045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں