بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت نکل جانے پر تراویح کی قضا نہیں


سوال

اگر تراویح پڑھانے والے امام کی نماز فاسد ہوجائے اور رمضان گزر جائے تو کیا اُس کی قضا  ضروری ہے؟

جواب

تراویح  کی نماز اگر کسی وجہ سے  فاسد ہو جائے اور  وقت کے اندر اندر معلوم ہو جائے، تو  وقت کے اندر  ادا کی جائے گی، جماعت کے ساتھ  یا تنہا دونوں طرح ادا کرنا جائز ہے۔  اور وقت کے نکل جانے کے بعد  تراویح کی نماز کی قضا  نہیں ہے؛   لہذاصورتِ  مسئولہ میںرمضان کے بعد تراویح کی نماز کی قضا نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا فاتت التراويح لاتقضى بجماعة ولا بغيرها وهو الصحيح، هكذا في فتاوى قاضي خان.وإذا تذكروا أنه فسد عليهم شفع من الليلة الماضية فأرادوا القضاء بنية التراويح يكره ولو تذكروا تسليمة بعد أن صلوا الوتر قال محمد بن الفضل: لايصلونها بجماعة وقال الصدر الشهيد يجوز أن يصلوها بجماعة، كذا في السراج الوهاج."

(کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراويح، ج: 1، صفحہ: 117، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200566

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں