بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت سے پہلے نماز ادا کرنا


سوال

میں ممبئی میں مچھلی خرید و فروخت  کا کام کرتا ہوں ،اذانِ فجر کا وقت ٤بج کر ٣٥ منٹ پرہے ،جب کہ مارکیٹ کے لیے مجھے ہر روز ٤ بج کر ١٠ منٹ میں ٹرین سے نکلنا پڑتا ہے اور میں ٤ بجے‌ نماز پڑھ لیتا ہوں، کیا میری نماز ادا مانی جائے گی؟

جواب

اگر فجر کا وقت آپ کے ہاں چار بج کر پینتیس منٹ پر داخل ہوتاہے تو وقت سے پہلے آپ کے لیے فجر کی نماز پڑھنا درست نہیں ۔وقت سےپہلے ادا کی جانے والی نماز ادا نہیں ہوتی۔البتہ وقت داخل ہونے کے بعد اذان سے قبل اگر بوجہ مجبوری بغیر جماعت کے نماز ادا کرلی جائے تو درست ہے۔اور اگر جماعت کے ساتھ نماز ملنے کی امید ہوتو باجماعت نماز اداکرنی چاہیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201117

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں