بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی دھمکی دینے سے طلاق کا حکم


سوال

جناب میرا اور میری بیوی کا جھگڑا ہوا .میں نے طلاق کی نیت کے بغیرڈرانے کے لیے کہا کہ ''چلو نکلو ''.''چلو میں تمہیں تمارے میکے چھوڑ آؤں'' .اس نے کہا کیوں؟ میں نے پھر کہا کہ ''چلو، نہیں تو پکا پکا چھوڑ آؤں گا ''.پھر بعد میں بات بدل گئی اور بحث بڑھ گئی .میں نےڈرانے کے لیے پنجابی میں کہا کہ ''چپ کر جا، نہیں تے(تو ) میں (نے )طلاق دے دینی ا و (ہے )''. وہ چپ کر گئی .پھر بعد میں میں نے اسے خود بلایا ، سوال کا جواب پوچھنے کے لیے پھر وہ بولی .پھر میں نے بعد میں غصےسےپنجابی میں کہا کہ ''اگر آج کے بعد تم نے میرا کوئی کام کیا تےمیں طلاق دے دینی او ''.براۓ مہربانی مجھے جلدی بتائیں کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ تا کہ ہم گناہ سے بچ سکیں ?اگر ہوئی تو کتنی ہوئی?

جواب

صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ تفصیل اگر واقعہ کے مطابق اور درست ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ  جب طلاق کی نیت کے بغیر شوہر نے  " چلو نکلو، میں تمہیں میکہ چھوڑ آؤں " کہا تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی ، اور اس کے بعد جو مختلف اوقات میں " میں چھوڑ آؤں گا" اور" چپ کر جا، نہیں تے(تو ) میں (نے )طلاق دے دینی ا و" (ہے ) " اور اگر آج کے بعد تم نے میرا کوئی کام کیا تےمیں طلاق دے دینی او"  تو یہ سب الفاظ محض آئندہ زمانہ میں  طلاق دینے کی دھمکی ہیں ، اور اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذا آپ کا اپنی بیوی سے نکاح بدستور برقرار ہے ، تاہم آئندہ اس قسم کے الفاظ کہنے سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں