کسی سے نکاح کا وعدہ کیا یا امید دی کہ نکاح کروں گا، پر نہیں کر سکا اور بعد میں معافی بھی مانگی، کیا حقوق العباد کی تلافی ہو جائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر وعدہ کیا تھا تو سچے دل سے معافی مانگنے والا بری الذمہ ہوجائے گا۔
ملحوظ رہے کہ وعدہ کرتے ہوئے اسے وفا کرنے کی پوری نیت ہونی چاہیے اور سنجیدگی کے ساتھ حتی الامکان اسے پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اس لیے آئندہ اس بات کا دھیان رہے۔
تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير (23 / 352):
"المسألة السادسة: العفو والصفح عن المسيء حسن مندوب إليه، وربما وجب ذلك ولو لم يدل عليه إلا هذه الآية لكفى، ألا ترى إلی قوله: {ألا تحبون أن يغفر الله لكم} [النور: 22] فعلق الغفران بالعفو والصفح. وعنه عليه الصلاة والسلام: «من لم يقبل عذرًا لمتنصل كاذبًا كان أو صادقًا فلايرد على حوضي يوم القيامة»". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200162
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن